31 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ملک کے 91بڑے آبی ذخائر کی سطح آب میں تین فیصد اضافہ

Urdu News

نئی دہلی۔ 16 اگست 2018  کو ختم ہونے والے ہفتہ میں ملک کے 91 بڑے آبی ذخائر میں 84.743بی سی ایم پانی موجود تھا ، جو ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی کل گنجائش کے 52 فیصد کے بقدر ہے جو 9اگست2018 کو ختم ہونے والے ہفتے میں 48 فیصد تھا ۔16 اگست 2018  کو ختم ہونے والے ہفتہ میں جمع پانی کی مقدار پچھلے ہفتہ کی اسی مدت میں جمع پانی کے 112فیصد اورگزشتہ دس برسوں کی اسی مدت میں پانی جمع کرنے کے اوسط کے 96فیصد کےبقدر ہے ۔

          ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی گنجائش  161.993  بی سی ایم  ہے ، جو  257.812  بی سی ایم کی کل گنجائش کے 63 فیصد کے بقدر ہے۔ان 91  آبی ذخائر میں سے 37  آبی ذخائر میں 60  میگاواٹ سے زائد پن بجلی پیدا کرنے  کی صلاحیت موجود ہے ۔

جمع پانی کی خطہ وار صورتحال :

شمالی خطہ :

          ملک کے شمالی خطے میں ہماچل پردیش  ، پنجاب اور راجستھان کی ریاستیں  شامل ہیں ۔ان ریاستوں میں چھ  بڑے آبی ذخائر واقع ہیں۔ سینٹرل واٹر کمیشن 18.01  بی سی ایم پانی  والے ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی  موجودہ  صورتحال پر نظر رکھتا ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں  9.76  بی سی ایم پانی موجود ہے جو ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی کل گنجائش کے 54 فیصد کے بقدر ہے ۔پچھلے سال کی اسی مدت  کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار ان کی کل گنجائش کے 79 فیصد اور گزشتہ دس برس کی اسی مدت کے اوسط کے 69 فیصد کے بقدر تھی ۔اس طرح ان آبی ذخائر  میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے کم اور پچھلے دس بر س کی اسی مدت کے اوسط کے مقابلے بھی کم ہے ۔

مشرقی خطہ :

          ملک کے مشرقی خطے میں جھارکھنڈ ،اوڈیشہ ، مغربی بنگال اور تری پورہ کی ریاستیں شامل ہیں ۔ ان ریاستوں میں 15 بڑے آبی ذخائر موجود ہیں۔سینٹرل واٹر کمیشن 18.83  بی سی ایم پانی جمع  کرنے کی گنجائش والے ان آبی ذخائر میں موجود پانی کی صورتحال پر نظررکھتا ہے۔سردست  ان آبی ذخائر میں  9.87  بی سی ایم پانی موجود ہے  ، جو  ان میں پانی جمع کرنے کی کل گنجائش کے 52 فیصد کے بقدر ہے ۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار ان کی کل گنجائش کے 47 فیصد کے بقدر تھی اور پچھلے دس برس کی اسی مدت کے اوسط  میں  ان کی کل گنجائش کے 44 فیصد کے بقدر تھی ۔اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال پچھلے سال کے مقابلے بہتر  اور پچھلے دس برس کی اسی مدت کے اوسط کے مقابلے بھی بہتر ہے ۔

مغربی خطہ  :

          ملک کے مغربی خطے میں گجرات اور مہاراشٹر کی ریاستیں شامل ہیں  ۔ ان ریاستوں میں  27  بڑے آبی ذخائر واقع ہیں ۔سینٹرل واٹر کمیشن   31.26  بی سی ایم پانی جمع کرنے کی گنجائش والے ان آبی ذخائر میں موجود پانی کی صورتحال پر نظر رکھتا ہے ۔سردست ان آبی ذخائر 11.05  بی سی ایم پانی موجود ہے جو ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی کل گنجائش  کے 35 فیصد کے بقدر ہے ۔پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار ان کی  کل گنجائش کے 50 فیصد اور پچھلے دس برس کی اسی مدت کے اوسط  میں ان کی کل گنجائش کے 51  فیصد کے بقدر تھی۔اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کے مقابلے کم اور پچھلے د س برس کی اسی مدت کے مقابلے بھی کم ہے ۔

وسطی خطہ :

          ملک کے وسطی خطے میں اترپردیش  ،اتراکھنڈ ، مدھیہ پردیش اورچھتیس گڑھ کی ریاستیں شامل ہیں۔ان ریاستوں میں 12  بڑے آبی ذخائر واقع ہیں ۔سینٹرل واٹر کمیشن  42.30  بی  سی ایم کی کل گنجائش والے ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال پر نظررکھتا ہے۔سردست ان آبی ذخائر میں 20.50  بی سی ایم پانی موجود ہے ،جو  ان میں  پانی جمع کرنے کی کل گنجائش  کے 48 فیصد کے بقدر ہے۔پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار ان کی کل گنجائش کے 52فیصد اورپچھلے دس برس کی اسی مدت کے اوسط کے 57فیصد کے بقدر تھی ۔اس طرح جاری سال کے دوران اب آبی ذخائر میں جمع  پانی کی مقدار پچھلے سال کے مقابلے کم اور پچھلے دس برس کی اسی مدت کے اوسط کے مقابلے بھی کم ہے۔

جنوبی خطہ  :

          ملک کے جنوبی  خطے میں  آندھراپردیش ، تلنگانہ ، اے پی اینڈ ٹی جی (دو ریاستوں   کے دومشترکہ منصوبے )  کرناٹک ، کیرل اورتامل ناڈو کی ریاستیں شامل ہیں ۔ ان ریاستوں میں 31  بڑے آبی ذخائر واقع ہیں ۔سینٹر ل واٹرکمیشن  59 .51  بی سی ایم پانی جمع کرنے کی کل گنجائش والے ان آبی ذخائر میں جمع  پانی کی صورتحال پرنظر رکھتا ہے ۔سردست ان  آبی ذخائر میں  33.57  بی سی ایم پانی موجود ہے۔ جو ان میں پانی جمع کرنے کی کل گنجائش کے 65 فیصد کے بقدر ہے ۔پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع  پانی کی مقداران کی کل گنجائش کے 29فیصد اور پچھلے دس برس کی اسی مدت کے اوسط میں 52 فیصد تھی ۔اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں  جمع  پانی کی صورتحال پچھلے سال کے مقابلے بہتر اورپچھلے دس برس کے اسی مدت کےاوسط  کے مقابلے بھی بہتر ہے ۔

          جن ریاستوں کےآبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کے مقابلے بہتر ہے ، ان میں اوڈیشہ،چھتیس گڑھ ،اے پی اینڈ ٹی جی (دونوں ریاستوں میں دو مشترکہ  منصوبے ) آندھر ا پردیش ، تلنگانہ ،کرناٹک ، کیرل اور تامل ناڈو کی ریاستیں شامل ہیں۔جبکہ پچھلے سال کے مقابلے برابر   آبی ذخائر رکھنے والی ریاست میں مہاراشٹر  شامل ہے۔ جن ریاستوں میں پچھلے سال کے مقابلے پانی کی ذخائر میں کمی ہوئی ہے ان میں  تری پورہ ،ہماچل پردیش ، پنجاب ،راجستھان ،جھارکھنڈ ، مغربی  بنگال ، گجرات ،اترپردیش   اور مدھیہ  پردیش  شامل ہیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More