29 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ملک کے فوجیوں کو دیوالی کا تحفہ

Urdu News

نئی دہلی، فوج اور نیم فوجی دستہ کی مختلف اکا ئیوں جیسے سی آر پی ایف ، بی ایس ایف ، بی آ ر او ، آئی ٹی بی پی وغیرہ سے تعلق رکھنے والے فوجی اور حکام ملک کی سرحدوں کے تحفظ کے لئے دو ر و دراز اور دشوار گزار علا قوں میں تعینات ہیں ۔ یہ فو جی اور افسران موسم کے دشوار گزار حالات کی پرواہ کئے بغیر دن و رات کا م کر رہے ہیں اوریہ اپنے گھر اور اپنی اکائی کے ہیڈ کوارٹروں سے دور تعینات ہو تے ہیں ، ایسی حالت میں انہیں لگا تار اپنے اہل خانہ اور اپنے اپنے ہیڈ کوارٹروں سے بات کر نے کی ضرورت رہتی ہے ۔  ان علا قوں میں انہیں اپنے اہل خانہ اور اپنی اپنی اکا ئیوں کے ہیڈ کوارٹروں کے ساتھ رابطہ میں رہنے کے لئے بھارت سنچار نگم لمیٹیڈ (بی ایس این ایل) کے ذریعہ فراہم کر دہ ڈی ایس پی ٹی سروس کا ہی استعمال کر نا پڑتا ہے کیو نکہ ان علا قوں میں مواصلات کا کو ئی دوسرا وسیلہ دستیاب نہیں ہوتا ۔

نا مہ نگا روں کے ساتھ بات چیت کر تے ہو ئے مواصلات کے وزیر جناب منوج سنہا نے کہا کہ ڈی ایس پی ٹی سہولت کے استعمال کی غرض سے ان فوجیوں اور افسران کو فی الحال ما ہا نہ 500 روپئے بطور فیس ادا کر نے پڑتے ہیں اور ان کی کال کا چارج فی منٹ 5 روپئے کے حساب سے لیا جا تا ہے ۔ تاہم فوجیوں اور افسران کی ضروریات اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ بات چیت کے لئے ان کے ذریعہ برداشت کئے جا نے والی بھاری لا گت کے پیش نظر حکومت نے دیوالی کے مبارک موقع پر ایک اہم فیصلہ لیا ہے ۔ جناب سنہا نے کہا کہ دیوالی کے دن (19 اکتوبر 2017) سے انہیں ڈی ایس پی ٹی سروس کے استعمال کے لئے کو ئی ما ہا نہ فیس نہیں ادا کر نا پڑے گی ۔   فی الحال انہیں ما ہا نہ 500 روپئے ادا کر نے پڑتے ہیں وہ کل سے صفر ہو جا ئیں گے ۔ اور اس کے علا وہ فی منٹ 5 روپئے کے موجودہ   ٹیلی فون چارج کو بھی فی منٹ ایک روپئے تک کم کیا جا رہا ہے ۔

حکومت ہند کےذریعہ دیوالی کے اس خصوصی تحفہ کے ساتھ دفاعی عملہ اب بغیر کسی فکر و تردد اور زیادہ خرچ کے بغیر اپنے گھر اور اپنی اپنی اکا ئیوں کی ہیڈ کوارٹر سے بات چیت کر سکتے ہیں ۔ وزیر موصوف نے جوانوں اور افسران نیز، ان کے اہل خانہ کو دیوالی کی  مبارکباد پیش کی ہیں۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More