Online Latest News Hindi News , Bollywood News

مرکزی وزیر داخلہ نے خواتین کے تحفظ کی صورتحال کو مضبوط بنانے کے لئے دو پورٹل لانچ کئے

Urdu News

نئی دہلی، مرکزی وزیر داخلہ جناب راجناتھ سنگھ نے آج یہاں خواتین کے تحفظ کے نظام کو مزید مضبوط کرنے کے لئے دو علیحدہ علیحدہ پورٹلز کا افتتاح کیا۔“cybercrime.gov.in”چائلڈ پورنو گرافی، چائلڈ سیکسوئل ابیوز مٹیریل، جنسی اعتبار سے فحش مواد جیسے عصمت دری  اور اجتماعی عصمت دری وغیرہ سے متعلق قابل اعتراض آن لائن مواد سے متعلق شہریوں کی شکایات موصول کرے گا۔

نیشنل ڈیٹا بیس آن سیکسوئل افینڈرز (این ڈی ایس او) جہاں تک صرف قانون کا نفاذ کرنے والی ایجنسیوں کی ہی رسائی ہے وہ جنسی جرائم سے متعلق معاملات کی مؤثر ٹریکنگ اور جانچ پڑتال میں مدد کرے گا۔

ریاستوں کے افسران کو ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ حکومت نے خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم پر قابو پانے کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں، جن میں انتہائی سخت سزاؤں کا التزام اور جانچ پڑتال کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کے لئے جدید فارنسک سہولیات ، وزارت داخلہ میں خواتین تحفظ ڈویژن کی تشکیل اور خواتین کی تحفظ کے لئے سیف سٹی پروجیکٹوں کا آغاز شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج جن دو پورٹلز کا آغاز کیا گیا ہے وہ خواتین اور بچوں کے تحفظ کی صورتحال کو بہتر اور مضبوط بنانے کی سمت میں کی جارہی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ فیلڈ لیبل پر جو چیلنجز درپیش ہیں ان پر پولس کو قابو پانا ہوگا، تاکہ خواتین کے لئے تیزی کے ساتھ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایاجاسکے۔ انہوں نے اپیل کی کہ دونوں پورٹلز کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں اور زیادہ اثرا نگیزی کے لئے ڈیٹا بیس کو ریگولر اپڈیٹ کرتے رہیں۔جناب راجناتھ سنگھ نے خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم پر قابو پانے کے لئے بعض ریاستوں کے ذریعے کئے گئے اقدامات کی ستائش کی اور ان سے اپیل کی کہ وہ اپنے ذریعے اپنائے جانے والے بہترین طور طریقوں کا اشتراک دوسری ریاستوں کے ساتھ کریں۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے خواتین و اطفال بہبود کی وزیر محترمہ مینکا سنجے گاندھی نے قانون کا نفاذ کرنے والی ایجنسیوں سے اپیل کی کہ وہ شیلٹر ہومز  میں مقیم بچوں کے تحفظ پر خصوصی توجہ دیں۔ انہوں نے جنسی جرائم کی تیزی کے ساتھ جانچ کے لئے پولس اسٹیشنوں پر فارنسک کٹس دستیاب کرائے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے پولس سے کہا کہ وہ ایک شوہر کے ذریعے اپنی بیوی کو شادی کے فوراً بعد چھوڑ دینے کے معاملات میں فوری کارروائی کرے۔

مرکزی داخلہ سیکریٹری نے جنسی جرائم سے متعلق معاملات کی جانچ پڑتال کا کام پابند وقت طریقے سے کرنے کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ ممکنہ مجرمین کے اندر خوف و دہشت پیدا کیا جاسکے۔انہوں نے مدھیہ پردیش اور اترپردیش پولس کے ذریعے کی گئی پیش رفت کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ سبھی ریاستوں میں اس سلسلے میں ہوئی پیش رفت کی نگرانی کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں پورٹلز قانون کا نفاذ کرنے والی ایجنسیوں کے لئے انتہائی مددگار ثابت ہوں گے۔ خاص طورپر ایسے معاملات کی جانچ پڑتال کرنے کے معاملات میں جن میں جرم کرنے کے بعد جرم کرنے والے افراد دوسری ریاستوں میں بھاگ جاتے ہیں۔

سائبر کرائم پریونشن اگینسٹ ویمین اینڈ چلڈرن(سی سی پی ڈبلیو سی) پورٹل کا استعمال کرنا آسان ہے۔ اس سے شکایت کنندگان کو اپنی شناخت ظاہر کئےبغیر مقدمات کے اندراج میں مدد ملے گی۔ اس سے نہ صر ف متاثرین ؍شکایت کنندگان کو مدد ملے گی، بلکہ یہ سول سوسائٹی کی تنظیموں اور ذمہ دار شہریوں  کی بھی مدد کریں گے کہ وہ چائلڈ پورنوگرافی ، چائلڈ سیکسوئل ابیوز مٹیریل یا  عصمت دری و اجتماعی عصمت دری سے متعلق جنسی اعتبار سے فحش مواد  کے بارے میں شکایت درج کراسکیں۔شکایت کنندگان قابل اعتراض مواد اور اس کے یوآر ایل کو بھی اپلوڈ کرسکیں گے، تاکہ ریاستی پولس کو جانچ پڑتا ل میں مدد ملے۔اس پورٹل کے ذریعے جو شکایتیں درج ہوں گی اس پر متعلقہ ریاست ؍مرکز کے زیر انتظام علاقے کی پولس کارروائی کرے گی۔ اس پورٹل کی دوسری خصوصیات بھی ہیں، جیسے کہ کوئی متاثرہ شخص یا شکایت کنندہ اپنی رپورٹ کو ٹریک بھی کرسکتا ہے، اس کے لئے اسے اپنا موبائل نمبر کا استعمال کرتے ہوئے ‘‘رپورٹ اینڈ ٹریک’’ پر کلک کرنا ہوگا۔

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی)ایسے قابل اعتراض مواد کی نشاندہی کرے گا اور اس کو ہٹانے کے لئے ثالثی کا رول ادا کرے گا۔ اس کے لئے این سی آر بی کو پہلے ہی حکومت ہند کی ایک ایجنسی کی حیثیت سے نوٹیفائی کیا جاچکا ہے، تاکہ وہ آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 79(3)بی کے تحت نوٹس جاری کرسکے۔

آج مرکزی وزیر داخلہ نے جو دوسرا پورٹل لانچ کیا اس کا تعلق جنسی جرائم  کا ارتکاب کرنے والوں سے متعلق قومی ڈیٹا بیس (این ڈی ایس او) سے ہے۔ ملک میں جنسی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں  سے متعلق  یہ ایک مرکزی ڈیٹا بیس ہے، جسے این سی آر بی مینٹین کرے گا، تاکہ ریاستی پولس مسلسل نگرانی اور ٹریکنگ کا کام کرسکے۔ اس ڈیٹا بیس تک رسائی صرف قانون کا نفاذ کرنے والی ایجنسیوں کی ہی ہے تاکہ وہ اس مقصد کے لئے جانچ پڑتال اور نگرانی کا کام کرسکے۔اس ڈیٹا بیس میں ان جرائم مجرمین کے نام شامل ہیں، جن کو عصمت دری ، اجتماعی عصمت دری، پوکسو(پی او سی ایس او)اور چھیڑخانی کے معاملات میں ماخوذ کیا گیا ہے۔ فی الحال اس ڈیٹابیس میں 4.4لاکھ مشمولات ہیں۔ریاستی پولس سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ 2005ء کے بعد کے ڈیٹا بیس کو ریگولر بنیادوں پر اپڈیٹ کرتے رہیں۔ اس ڈیٹا بیس میں نام، پتہ، تصویر اور فنگر پرنٹ کی تفصیلات موجود ہیں۔ تاہم یہ ڈیٹابیس کسی شخص کی انفرادی پرائیویسی میں کوئی مداخلت نہیں کرے گا۔

امور داخلہ کی وزارت سائبر فارنسک نیز ٹریننگ لیباریٹریز کے قیام کے لئے ریاستوں ؍مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 94.5 کروڑ روپے کا گرانٹ جاری کرچکی ہے، تاکہ وہ سائبر کرائم کی جانچ پڑتال اور ٹرینگ پروگراموں کو مضبوط بناسکیں ، تاکہ پولس افسروں ، پبلک پروزیکیوٹر اور عدالتی افسروں کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

وزارت داخلہ ، خواتین و اطفال بہبود کی وزارت کے سینیئر افسران  اور ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سینیئر پولس اہلکاروں نے اس میٹنگ میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے شرکت کی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More