36 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

مرکزی ارضیاتی (جیولوجیکل )پروگرامنگ بورڈ کی 57ویں میٹنگ

Urdu News

نئی دہلی، مرکزی ارضیاتی(جیولوجیکل) پروگرامنگ بورڈ (سی جی پی بی) کی 57ویں میٹنگ کا افتتاح آج یہاں کانکنی کے سیکریٹری جناب ارون کمار نے کیا۔ میٹنگ میں رواں سال کے دوران جی ایس آئی (جیولوجیکل) سروے آف انڈیا ؍ہندوستان کا ارضیاتی سروے) حصولیابیوں پر تبادلہ خیال کے علاوہ 19-2018 کے مابعد مجوزہ سالانہ پروگرام کو بورڈ کے ممبران کے سامنے پیش کیا گیا۔ جیولوجیکل سروے آف انڈیا(جی ایس آئی) کی تمام سالانہ سرگرمیوں سے متعلق ایک نمائش بھی اس موقع پر پیش کی گئی۔ اس موقع پر جی ایس آئی کی 4اشاعتوں (پبلیکشنز)کا بھی اجراء کیا گیا۔ سی جی پی بی کی 57ویں میٹنگ میں ریاستی محکموں؍شعبوں، مرکزی وزارتوں؍تنظیموں، پی ایس یوز، تعلیمی اداروں اور پرائیویٹ صنعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

جناب ارون کمار نے اس موقع پربتایا کہ جی ایس آئی نے ملٹی سینسر ایروجیوفزیکل سروے شروع کیا ہے جس کا مقصد بہت زیادہ گہرائی میں چھپے ہوئے معدنیات کے ذخائر کا پتہ لگانا ہے۔ اس کام میں عالمی ماہرین اور معلومات کے مدد سے 27 لاکھ لائن مربع کلو میٹر ایروجیوفزیکل ڈیٹا؍ اعداد و شمار 2019 تک نکالنا ہے۔ اس سے ان نئے مقامات کو ڈھونڈنے میں مدد ملے گی، جن میں نامعلوم معدنی خزانہ چھپا ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سطحی؍سطح س نزدیک معدنی ذخائر میں تیزی سے کمی آرہی ہے تو اس کے پیش نظر اس پروجیکٹ کے تحت زمین کی گہری تہوں میں چھپے ہوئے معدنی ذخائر کو ڈھونڈنا ایک یکسر تبدیلی کے طورپر رونما ہوا ہے۔ اس طرح کے پروجیکٹ کے لئے جیو سائنس آسٹریلیا کے ساتھ سمجھوتہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 19-2018 سے جی ایس آئی نے زمینی اور فضائی سروے کے بنیادی اعداد و شمار کی بناء پر پانچ خطوں؍علاقوں میں علاقائی معدنی ہدف پروگرام کا آغاز کیا ہے اور جی ایس آئی نے علاقائی پیمانے پر معدنیات کی کھوج کے دائرے میں نئے علاقوں؍شعبوں کو ڈھونڈنا شروع کیا ہے۔

جناب ارون کمار نے مزید کہا کہ ساحل سمندر سے جدید ترین ارضیاتی تکنیکی جہاز)جیوٹیکنیکل ویسل) (آر وی سمندری واہنی) جس کی لاگت تقریباً 250 کروڑ روپے ہے اور وہ اتھلے پانی سے لے کر ساحل سمندر سے دور علاقوں میں جمع معدنیاتی ذخائر، فاسفورائٹ اور گیس ذخائر کو کھدائی کے ذریعے نکالنے کی صلاحیت رکھتا ہے، کا استعمال کرکے تحقیق اور معدنیات کی کھوج میں مدد کرنے کے ساتھ ساتھ بندرگاہوں کو فروغ دینے کا کام بھی کرے گا۔

جناب ارون کمار نے بتایا کہ جی ایس آئی کے اعلیٰ معیاری علاقائی کھو ج سے متعلق اعدادو شمار جس میں نقشے بھی شامل ہیں کی معلومات اور اس کی ترسیل اس کے آن لائن ویب پورٹل() پر مفت دستیاب ہے۔ اس سے قومی اور عالمی دونوں طرح کی کھوج ایجنسیوں کو سامنے آکر ہندوستان میں جاری کھوج سے متعلق سرگرمیوں میں حصہ لینے کا موقع ملے گا اور ان کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ جی ایس آئی نے اپنے انٹراپکٹومیپ سروس پلیٹ فارم ‘‘بھوکوش’’ کو اپنے مذکورہ ویب پورٹل پر عام شہریوں اور اپنے شراکت داروں کے استعمال کے لئے دستیاب کرایا ہے۔ جیوسائنس سے متعلق بنیادی ریسرچ کے علاوہ جی ایس آئی متعدد سماجی پروجیکٹوں جن میں زمینی تودے کھسکنے کے واقعات کے لئے حساس علاقوں نیز مواصلات؍ہائیڈرو الیکٹرک اور زلزلوں سے متاثرہ علاقوں میں بھی کام کررہا ہے۔

جی ایس آئی ہندوستان میں زمین کھسکنے سے متعلق مطالعوں کی ایک نوڈل ایجنسی ہے۔ جی ایس آئی  نے مارچ 2019 تک تقریباً  2,32,720 مربع کلومیٹر نیشنل لینڈ سلائیڈ سسیپٹبلٹی میپنگ(این ایل ایس ایم) مکمل کرنے کا عزم کیا ہے۔ جی ایس آئی،وزارت کانکنی اور وزارت ارضیاتی سائنس کے تحت ایک اہم تنظیم ہے جو 2 مارچ سے 8 مارچ 2020 کے دوران نئی دہلی میں 36ویں بین الاقوامی جیولوجیکل کانگریس(36 ویں آئی جی سی-2020) کی میزبانی کرے گی۔ جیولوجیکل سروے آف انڈیا ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ(جی ایس آئی ٹی آئی) نے آئی آئی ٹی حیدرآباد کے ساتھ پی ایچ ڈی سے متعلق اشتراکی تحقیق کے لئے صلاحیت وہنر کے فروغ کے لئے پانچ سال کی مدت کے لئے ایک مفاہمت نامے (ایم او یو) پردستخط کئے ہیں۔ 19-2018 کے عملی سال کے دوران جی ایس آئی نے 913 ریگولر اسٹینڈرڈ پروگرام تجویز کئے ہیں جن میں 374 پروگرام بیس لائن ڈیٹا تیار کرنے سے متعلق ہیں۔

19-2018 کے دوران جی ایس آئی نے 38 معدنی کھوج پروگرام کا بیڑا اٹھایا ہےجس کے تحت بنیادی سروے سے اختتام تک سروے پروجیکٹ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ قدرتی وسائل کے شعبے میں جی ایس آئی 208 پروگراموں پر کام کرے گی جن میں 168 پروگرام معدنی کھوج پرمشتمل ہیں اور دیگر میں 12 کوئلے کی کھوج، 3 جیوتھرمل کھوج، 13 سمندری معدنیاتی کھوج اور 8آر اینڈ ڈی پروگرام شامل ہیں ان کے علاوہ جی ایس آئی نے 41 ارضیاتی معلوماتی پروگراموں، 175 فنڈامینٹل او رملٹی ڈسپلنری جیو سائنس پروگرام اور 115 ہنر اور صلاحیت کے فروغ سے متعلق پروگراموں پر کام کرنے کا عزم بھی کیا ہے۔ 19-2018 کے دوران ہی جی ایس آئی، ریاستوں کے درخواست پر 16 دیگر پروگراموں پر کام کرے گا، جن میں 8 پروگرام بارک(بی اے آ رسی) آئی آئی ٹی (آئی ایس ایم) سی جی ڈبلیو بی، این آئی او جیسے قومی اداروں کے اشتراک کے ساتھ اور 4پروگرام بین الاقوامی کولیبوریٹرس جیسے برٹش جیولوجیکل سروے (بی جی ایس) اور جیوسائنس آسٹریلیا(جی اے) کے ساتھ کرے گا۔

ایڈیشنل سیکریٹری (کانکنی) ڈاکٹر کے راجیشور راؤ، جیولوجیکل سروے آف انڈیا (جی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل جناب این کٹومباراؤ، جوائنٹ سیکریٹری (کانکنی) ڈاکٹر این کے سنگھ اور جوائنٹ سیکریٹری (کانکنی) جناب بپل پاٹھک نے اپنی موجودگی سے میٹنگ کو رونق بخشی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More