37 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

فروغ انسانی وسائل کے وزیر نے سی بی ایس ای کے الحاق سے متعلق نظر ثانی شدہ بائی لاز جاری کئے

Urdu News

نئی دہلی: ۔فروغ انسانی وسائل کے وزیر جناب پرکاش جاوڈیکر نے آج یہاں سی بی ایس ای کے الحاق سے متعلق نئے بائی لاز (قانونی ضابطہ)جاری کئے۔آج یہاںمنعقدہ ایک پریس کانفرنس میں میڈیا  کے ساتھ  بات چیت کرتے ہوئے جناب جاوڈیکر نے بتایا کہ تیزر فتار، شفاف اور روکاٹوں سے آزاد طریقہ کار نیز سی بی ایس ای کے کام کاج میں آسانیاں بہم پہنچانےکو یقینی بنانے کی خاطر سینٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن(سی بی ایس ای) کے الحاق سے متعلق بائی لاز پر پوری طرح نظرثانی کی گئی ہے۔

وزیرموصوف نے رواں سال کے اوائل میں کہا تھا کہ انہوں نے بورڈ کو اپنے کام کاج کے نظام کو مزید بہتر اور معیاری بنانے کے لئے اپنے الحاق سے متعلق بائی لاز پر پوری طرح نظر ثانی کرنے کی ہدایت دی ہے۔بائی لاز میں کی گئی اہم تبدیلیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب پرکاش جاوڈیکر نے کہا کہ بورڈ کے نظام میں طریقہ کار کو بار بار دہرائے جانے سے بچنےاور انہیں آسان بنانے کے لئے بائی لاز میں  پہلے کے انتہائی پیچیدہ طریقہ کار میں بڑی تبدیلیاں لائی گئی ہیں۔

سی بی ایس ای،  قومی سطح کا ایک بورڈ ہےجودسویں اور بارہویں کلاس کے لئے امتحانات کا انعقاد کرتا ہے۔یہ ملک اور بیرون ملک قائم اسکولوں کے الحاق کے بائی لاز میں مجوزہ مختلف شرائط کی تکمیل کے بعد انہیں تسلیم کرتا ہے۔فی الحال 20783  اسکولوں کا بورڈ کے ساتھ  الحاق ہے۔ اسکولوں کے الحاق سے متعلق بائی لاز سب سے پہلے1988 میں وضع کئے گئے تھے اور ان میں آخر بار 2012 میں تبدیلی کی گئی تھی۔

جناب جاوڈیکر نے بتایا کہ نظر ثانی شدہ بائی لاز کی اہم خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ سی بی ایس ای اور ریاستی حکومتوں کی سطح پر طریقہ کار میں رائج ڈپلی کیشن کا عمل پورے طور پر ختم ہوگیا ہے۔آر ٹی ای ایکٹ اور این او سی کے تحت کسی بھی اسکول کو تسلیم کرنے کے لئے ریاست کی تعلیمی انتظامیہ،  بلدیاتی اداروں، محکمہ مالیہ، کوآپریٹو محکمہ سے حاصل ہونے والے مختلف سرٹیفکیٹس کی تصدیق کرتی ہے۔سی بی ایس ای ،  الحاق کے لئےدرخواست موصول ہونے کے بعد ان کی از سر نو تصدیق کرتی ہے،یہ کافی طویل عمل ہے۔لہذا  اس عمل کو بار بار کرنے سے بچنے کے لئے اسکولوں کو اب  اپنے الحاق کے لئے درخواست دیتے وقت قبل کے 12-14 دستاویزات کی جگہ پر صرف 2 دستاویز جمع کرنے ہوں گے۔ایک دستاویز وہ ہوگا جو ضلع، تعلیمی انتظامیہ کے ذریعہ اسکول کی عمارت، حفاظت کے نظم  ،  صفائی ستھرائی اور زمین کی حق ملکیت جیسے تمام پہلوکی  توثیق شدہ ایک دستاویز ہوگی اور دوسری دستاویز اپنے ذریعہ لیا گیا حلف نامہ ہوگا  جس میں اسکول یہ وضاحت کرے گا کہ وہ اسکول فیس کے ضابطوں اور بنیادی ڈھانچہ جاتی ضابطے وغیرہ کی پابندی کرتا ہے۔

اس اہم تبدیلی کے نتیجے میں بورڈ کو اب اسکول کے معائنے کے دوران ریاست کے ذریعہ کی گئی تصدیق پر دوبارہ جائزہ لینا نہیں ہوگا اور اس سے دستاویزات کی جانچ اور خامیوں کو دور کرنے میں ہونے والی تاخیر میں بہت کمی آئے گی۔

اسکولوں کا معائنہ اب نتائج کی بنیاد پر نہیں ہوگا اور صرف اسکول کی بنیادی ڈھانچے پر توجہ دینے کی جگہ پر تعلیم اور معیار پر زیادہ توجہ مرکوز کی جائے گی۔ معائنہ میں تعلیمی عمدگی اور طلبا کی پیش رفت، اختراع پردازی اوراساتذہ کی صلاحیت اور ان کی تربیت، اسکول میں ہمہ جہت تجربات، معیاری دانشورانہ سرگرمیاں،ضابطے کے مطابق نصاب اور اسکول میں کھیل کود اور دیگر سرگرمیوں پر معقول توجہ دی جائے گی۔اسے طلبا میں ہمہ گیر پیش رفت کا پتہ لگانے کے لئے نہ صرف بورڈ اور اسکول کو مدد حاصل ہوگی بلکہ جہاں مزید کوششوں کی ضرورت ہوگی ان شعبوں کی شناخت کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

ایپلی کیشن داخل کرنے، معائنہ، اسکولوں کے الحاق کے پورے عمل کو بورڈ کے ذریعہ مارچ2018 سے پیپرلس کردیا گیا ہے۔نئے بائی لاز میں بھی پورا عمل آن لائن ہوگا۔اب درخواستوں کا نپٹارہ اسی سال میں ہوگا۔

نئے بائی لاز میں اسکولوں کامعائنہ درخواستیں حاصل ہونے کے بعد جلد از جلد کیا جائے گا۔ اطمینان بخش رپورٹ موصول ہونے کے بعد بورڈ اسکول کو لیٹر آف انٹینٹ جاری کردے گا،جس میں بورڈ اسکول کے الحاق کا ارادہ ظاہر کرتا ہے۔بعد ازاں اسکول الحاق کے بعد کے عمل کے تحت وضع کردہ تمام شرائط کی تکمیل کردے گا۔جیسے با صلاحیت اساتذہ کی بھرتی،اسپیشل ایجوکیٹر، ویلنس کونسلر کی تقرری  اور  ڈیجیٹل ادائیگی کے ذریعہ عملہ کی تنخواہوں کی ادائیگی وغیرہ شامل ہے۔ان تمام شرائط کی تکمیل کے بعد اسکول کو مجوزہ سال کے 31 مارچ تک  آن لائن سرٹیفکیٹ جمع کرنے ہوں گے۔اس کے بعد ہی اسکول سی بی ایس ای کے تحت اپنا نیا تعلیمی سال شروع کرسکیں گے۔

الحاق کے نئے بائی لاز میں اساتذہ کی لازمی ٹریننگ کے ذریعہ تعلیمی عمدگی حاصل کرنے پر  خاص توجہ دی گئی ہے۔یہاں تک کہ ہر اسکول کے پرنسپل اور وائس پرنسپل کو بھی سالانہ کم از کم دو روز کی لازمی ٹریننگ لینی ہوگی۔جدت طرازی کے اسکولوں کے خصوصی زمرہ کاخصوصیت رکھنے والے اسکولوں کو شامل کرنے کے لئے اضافہ کیاگیا ہے۔وہ اسکول اس بائی لاز کے تحت  نہیں آئیں گے جو ہنر مندی کے فروغ، کھیل کود، فنون لطیفہ،سائنس وغیرہ کے شعبے میں اختراع پردازی کے نظریات پر عمل درآمد کرتے ہیں۔اسکولوں کو فیس کے معاملے میں یہ کہا گیا ہے کہ  لی جانے والی فیس مکمل طور پر ظاہر کرنا ہوگا اور کوئی بھی پوشیدہ چارج وصول نہیں کیاجائے گا ،اس کاالتزام بھی کیا گیا ہے۔بائی لاز میں واضع طور پر کہا گیا ہے کہ اسکول کے ذریعہ مناسب حکومت کے ضابطے کے مطابق اور حکومت کے قانون اور ضابطے نیز ہدایت کے مطابق نظر ثانی شدہ فیس کی بنیاد پر  فیس وصول کی جائے گی۔پہلی بار اس بائی لاز سے شمسی توانائی کے حصول،  بارش کے پانی کی بچت، سرسبز اسکول کااحاطہ، فضلات (کوڑے کچرے) کی ری سائیکلنگ، کیمپس کی سووچھتا وغیرہ کے ذریعہ ماحولیا ت کے تحفظ کو فروغ دینے کے لئے اسکولوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔

یہاں یہ بات بھی  قابل ذکر ہے کہ پورے ملک میں فی الحال 20783  اسکولوں کا اور بیرون ملک 25  اسکول کا سی بی ایس ای کے ساتھ الحاق ہے۔ان اسکولوں میں1.9 کروڑ سے زائد طلبا زیر تعلیم  ہیں  اور10 لاکھ سے زائد اساتذہ اپنے تدریسی فرائض انجام دے رہے ہیں۔ نظر ثانی شدہ بائی لاز کا موجودہ اور مستقبل میں قائم ہونے والے اسکولوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ان کے کام کاج میں آسانیاں پیدا ہوں گی اور یہ معیاری تعلیم پر اپنی توجہ مرکوز کرسکیں گے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More