33 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

سال 2018 میں اقلیتوں کی فلاح وبہبود کے سلسلے میں اقلیتی امور کی

Urdu News

نئی دہلی، اقلیتی امور کی وزارت نے ملک میں اقلیتوں کی فلاح وبہبود کے لیے سال 2018 میں بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ ان اقدامات میں ہنرمندی کا فروغ ، تعلیم ، حج، وقف، درگاہ اجمیر، پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم(اس سے پہلے  کثیرشعبہ جاتی ترقیاتی پروگرام) سیکولرزم و تفویض اختیارات، مہاتماگاندھی کی تعلیمات کے بارے میں  مشاعرے اور سوچھتا شامل ہیں۔

  1. ہنر مندی کا فروغ

اقلیتی امور کی وزارت نے 11 فروری 2018 سے نئی دلی کے بابا کھڑک سنگھ مارگ، الہ آباد میں (ستمبر2018)، نئی دلی کے پرگتی میدان میں (2018-2017-2016)، پڈوچیری میں (2018-2017) اور ممبئی میں (2017) سمیت ملک میں بہت سے ہنرہاٹس کا اہتمام کیا۔ اقلیتی امور کی وزارت کی جانب سے منعقد کردہ ہنرہاٹ کا موضوع تھا‘عزت کے ساتھ ترقی’، نئی دلی میں ہنرہاٹ کا 10 سے 18 فروری 2018 تک اہتمام کیا گیاتھا۔ اقلیتی امور کی وزارت کی جانب سے ہنرہاٹس کا اہتمام کیا گیاتھا تاکہ ملک بھر کے ماسٹر دستکاروں کو گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ ایک موقع فراہم کیا جاسکے۔  ملک بھر میں منعقد کرائے جانے والے ہنرہاٹس ایک ٹھوس برانڈ بن گئے ہیں، جن  کا مقصد میک ان انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا اور اسٹارٹ اپ انڈیا کے تئیں وزیراعظم جناب نریندر مودی کے عزم کو پورا کرنا ہے۔

آنے والے دنوں میں ہنر ہاٹ کا اہتمام ممبئی(دسمبر 2018)، بابا کھڑک سنگھ مارگ نئی دلی(جنوری 2019) اور گوا(فروری 2019) میں کیا جائے گا۔ ڈیڑھ  لاکھ سے زیادہ دستکار اور ان سے وابستہ لوگوں کو ہنرہاٹ کے ذریعے گزشتہ ایک سال کے دوران روزگار اور روزگار کے مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔

  1.  تعلیم

اقلیتی امورکی وزارت نے شمال مشرقی ریاستوں سمیت ملک بھر میں اقلیتی طبقوں سے تعلق رکھنے والے طلبا اور امیدواروں کے لیے مفت کوچنگ اسکیم اور متعلقہ اسکیم نافذ کی ہے، اس کے تحت سرکاری سیکٹر کے اداروں، بینکوں اور بیمہ کمپنیوں سمیت مرکزی اور ریاستی سرکاروں کے تحت گروپ اے، بی اور سی سروسیز اور دیگر مساوی عہدوں کی بھرتی کے لیے تکنیکی اور پیشہ وارانہ کورسیز اور مقابلہ جاتی امتحانات میں داخلے کے لیے کوالیفائی امتحانات کی تیاری کے واسطے مخصوص یا  بنائے گئے پینل کوچنگ اداروں اور تنظیموں کے ذریعے نوٹیفائی کیے گیے   چھ اقلیتی طبقوں  سے تعلق رکھنے والے طلبا کو مفت کوچنگ فراہم کی گئی ہے۔ وزارت نے ممبئی کے باندرہ میں انجمن اسلام گرلز ہائی اسکول میں تعلیم وتربیت پروگرام کا اہتمام کیا ہے۔

وزارت نے راجستھان کے الور ضلعے میں اقلیتی اکثریتی والے گاؤں چندولی میں ڈیجٹیل خواندگی کے لیے اقلیتی سائبر گرام کے لیے ایک پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا ہے۔ وزارت نے ایک خصوصی پہل کے طور پر 15-2014 میں کثیر شعبہ جاتی ترقیاتی پروگرام کے ساتھ سائبر گرام پروجیکٹ   کو صف اول میں رکھا۔

وزارت، اقلیتی طبقوں کے طلبا کے لیے قومی اہمیت کے اداروں اور  اعلیٰ تحقیق کو جاری رکھنے کے لیے مختلف اسکیمیں نافذ کرتی ہے، حالانکہ  اقلیتی نوجوانوں کے لیے کوئی مخصوص ہنر مندی کی اسکیم نہیں ہے، جس سے قومی اہمیت کے اداروں اور اعلیٰ تحقیق کے شعبوں میں ان کے داخلے کی راہ ہموار ہو۔

لیاقت نیز وسائل پر مبنی اسکالر شپ اسکیم ان اداروں میں انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ سطح پر پیشہ وارانہ اور تکنیکی کورسیز جاری رکھنے کے لیے دی جاتی ہے، جنہیں مجاز اتھارٹی کی طرف سے ازسر نو منظم کیا گیا ہے۔ان اسکیموں / رہنما خطوط اور حصولیابیوں کی تفصیلات اس وزارت کی ویب سائٹ  www.minorityaffairs.gov.in   پر دستیاب ہے۔

وزارت نے 27 مارچ 2018 کو ایک تربیتی پروگرام شروع کیا ہے، تاکہ مدرسہ ٹیچروں کو تعلیم کے اصل دھارے کے نظام سے جوڑا جاسکے۔

وزارت نے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے اشتراک سے 40 مدرسہ اساتذہ کے لیے رہائشی تربیتی پروگرام کا اہتمام کیا اور تربیت کے مکمل ہو جانے کے بعد سرٹیفکیٹ تقسیم کیے۔

وزارت نے  بیج میں ہی تعلیم چھوڑنے والے طلبا اور مدرسوں میں اپنی تعلیم جاری رکھنے والے اُن طلبا کو سرٹیفکیٹس تقسیم کیے، جنہوں نے  ‘‘برج کورس’’  میں کامیابی حاصل کی تھی، جس کا اہتمام مشترکہ طور پر اقلیتی امور کی وزارت  اور جامعہ ملیہ اسلامیہ  کے ذریعے کیا گیا تھا۔  اقلیتی امور کی وزارت نے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے اشتراک سے برج کورس شروع کیا تھا تاکہ مدرسہ کے طلبا اور بیچ میں ہی تعلیم چھوڑ دینے والے طلبا کو تعلیم کے اصل دھارے میں لایا جاسکے۔

وزارت نے 13ستمبر 2018 کو نئی دلی میں ملک کا پہلا نیشنل اسکالرشپ پورٹل موبائل ایپ (این ایس پی موبائل ایپ ) شروع کیا تھا۔ یہ پورٹل غریب اور کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے والے طلبا کو بلا رکاوٹ ، قابل رسائی اور پریشانی سے پاک اسکالرشپ نظام کو یقینی بنا سکے گا۔

ایک اکتوبر 2018 کو اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے راجستھان میں الور ضلعے کے کوہرا پپلی گاؤں میں پہلے عالمی نوعیت کے تعلیمی ادارے  کاسنگ بنیاد رکھا، جسے  اقلیتی امور کی وزارت، حکومت ہند کی مدد سے قائم کیا جارہا ہے۔ الور میں عالمی نوعیت کایہ  پہلا تعلیمی انسٹی ٹیوٹ،  اقلیتوں سمیت غریبوں اور کمزور طبقوں کے لئے سستی، قابل رسائی اور معیاری تعلیم کی سمت ایک اہم  سنگ میل ثابت ہوگا۔

یہ تعلیمی ادارہ 2020 میں کام کرنا شروع کردے گا۔ راجستھان حکومت نے اس تعلیمی ادارے کے لیے کوہراپپلی گاؤں میں 15 ایکڑ زمین دی ہے۔ یہاں عالمی نوعیت کے ہنرمندی کے فروغ کا مرکز ، پرائمری سے اعلیٰ تعلیم کے لیے تعلیمی سہولیات، آیوروید اور یونانی سائنس کے علاوہ دیگر سہولتیں قائم کی جائیں گی۔ اس ادارے میں لڑکیوں کے لیے 40 فیصد ریزرویشن کی تجویز ہے۔

  1. حج

سعودی عرب حکومت نے سمندری راستے کے ذریعے بھی  عازمین حج کو بھیجنے کے متبادل کو پھر سے شروع کرنے کے حکومت ہند کے فیصلے کو ہری جھنڈی دکھا دی ہے اور دونوں ملکوں کے افسران تمام ضروری کارروائیوں اور تکنیکی باریکیوں پر تبادلہ خیال کریں گے تاکہ آنے والے سالوں میں سمندری راستے کے ذریعے حج کا سفر پھر سے شروع کیا جاسکے۔ اس سلسلے میں فیصلہ مکہ مکرمہ میں ہند اور سعودی عرب کے درمیان باہمی سالانہ حج 2018 سمجھوتے پر دستخط کے دوران کیا گیا تھا۔ پانی کے جہازوں کے ذریعے عازمین حج کو بھیجنے سے سفر کے اخراجات میں خاطر خواہ کمی کرنے میں مدد ملے گی ۔ ممبئی اور جدہ کے درمیان پانی کے جہازوں سے عازمین  حج کو لانے لے جانے کا عمل 1995 سےروک دیا گیا تھا۔

اس مرتبہ حج 2018 کو سوفیصد ڈیجٹیل / آن لائن بنایا گیا ہے۔ پہلی مرتبہ تقریبا 1300 مسلم خواتین محرم کے بغیرحج  کے لیے ہندوستان سے گئی تھیں۔ سعودی عرب میں خواتین عازمین حج کے لیے رہنے سہنے اور ٹرانسپورٹ کا علیحدہ انتظام کیا گیا تھا اور پہلی مرتبہ 100 سے زیادہ خاتون حج خدامہ خواتین،  عازمین حج کی مدد کے لیے سعودی عرب میں تعینات کی گئی تھیں۔

ہندوستان کے لیے حج کے کوٹے میں لگاتار دوسرے سال بھی اضافہ کیا گیا ہے اور آزادی کے بعد پہلی مرتبہ 2018 کے حج کے لیے  ہندوستان سے ایک لاکھ 75 ہزار 25 عازمین حج سعودی عرب گئے اور وہ بھی حج سبسڈی کے بغیر، جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔

وزیراعظم جناب نریندرمودی کی قیادت میں حکومت نے لگاتار دوسرے سال کے لیے بھی ہندوستان کے حج کوٹے میں اضافہ کرانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

حکومت ہند کی جانب سے فراہم کی گئی حج سبسڈی کی رقم ، شہری ہوابازی کی بجٹ میں ظاہر ہوتی ہے، جو ہندوستان کی حج کمیٹی کے ذریعے شناخت   کئے گئے عازمین حج کے لیے ہوائی سفر کے انتظامات کرنے کے لیے  ایک ذمہ دار نوڈل وزارت ہے۔

اقلیتوں کے لیے فلاحی اسکیموں کو اقلیتی امور کی وزارت کے ذریعے نافذ کیا جاتا ہے اور یہ فلاحی اسکیمیں اس بجٹ سے نافذ کی جاتی ہیں، جو اقلیتی وزارت کو مختص کی جاتی ہیں۔  سال 2019-2018 کے لیے اقلیتی امور کی وزارت کے واسطے 505 کروڑ روپے مختص کیے گیے ہیں۔ یہ ایک اضافی رقم ہے۔ اقلیتی طبقوں کو تعلیمی اعتبار سے بااختیار بنانے کے لیے اضافی فنڈ مختص کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ آزادی کے بعد پہلی مرتبہ اس سال ملک سے مسلمانوں کی ایک ریکارڈ تعداد حج کے لیے گئی اور وہ بھی کسی سبسڈی کے بغیر۔

مرکزی حکومت کی شفافیت کے تئیں عزم اور ایئر لائنوں کو دی گئی سخت ہدایات کے نتیجے میں کرایوں میں بلاوجہ اضافے کو روک پانے کو یقینی بنایا جاسکا، جس سے اس سال 2018 کے حج کے دوران ہوائی جہازوں کے کرایوں میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی۔

حج سبسڈی ختم کرنے کے بعدبھی ہندوستان کی حج کمیٹی کے ذریعے  سفر حج پر جانے والے عازمین حج کے لیے ایئر انڈیا کو 57 کروڑ روپے کم دینے پڑے۔

اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے  ملک کی سلامتی اور خوشحالی کی دعاؤں کے ساتھ 14 جولائی 2018 کی صبح میں نئی دہلی ہوائی  اڈے سے عازمین حج کے پہلے قافلے کو روانہ کیا تھا۔

آزادی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ہندوستان میں رواں سال کے حج  کے عمل کے مکمل ہوجانے کے فوراً بعد اگلے سال کے سفر حج کی تیاریاں  شروع ہوگئیں۔

اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے 3/اکتوبر 2018 کو ایک میٹنگ میں  2019 کے حج کی تیاریوں  کا جائزہ لیا ۔

  1. وقف

اقلیتی امور کی وزارت نے ان متولیوں کو ایوارڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے، جو وقف کی  املاک کے بندوبست میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے تاکہ  معاشرے میں  بالخصوص لڑکیوں کو تعلیمی اعتبار سے بااختیار بنانے کے لیے اُن املاک کے استعمال کو یقینی بنایا جاسکے۔ سینٹرل وقف کونسل، ریکارڈوں کے ڈیجیٹائزیشن کے لیے ریاستی وقف بورڈوں کو مالی مدد  فراہم کررہا ہے تاکہ ریاستی وقف بورڈ مقررہ وقت کے اندر اپنا کام کاج مکمل کرسکیں۔

مرکزی حکومت نے 2009 میں ریاستی وقف بورڈوں کے ریکارڈوں کی کمپیوٹر کاری کے نام سے ایک اسکیم شروع کی تھی، جس کا مقصد ریکارڈ رکھنے کے عمل کو منظم بنانا ہے اور شفافیت کو متعارف کرانا ہے اور ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں  وقف بورڈوں (ایس ڈبلیو بی ایس) کی وقف جائیدادوں کے ریکارڈ کی کمپیوٹر کاری اور ڈیجیٹائزیشن کرنا ہے۔ اب اس اسکیم میں ترمیم کی گئی ہے اوراب اسے قومی وقف بورڈ ترقیاتی اسکیم (قیو ڈبلیو بی ٹی ایس) کا نام دیا گیا ہے۔ پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم  کے تحت اقلیتی امور کی وزارت ملک بھر میں وقف کی  جائیدادوں پر اسکول ، کالجز، آئی ٹی آئیز، ہنر مندی کے فروغ کے مراکز، کثیر مقصدی کمیونٹی مراکز، سدبھاؤ منڈپ، ہنر ہب، کاروباری مراکز وغیرہ تعمیر کرے گی۔  ملک کی  آزادی کے بعد یہ پہلی بار ہواہے۔

وقف قانون 1995 کی دفعہ 32 کی شقوں ، جن میں ترمیم کی گئی ہے، کے مطابق ایک   ریاست میں سبھی اوقاف کی عمومی نگرانی ، ریاستی وقف بورڈ (ایس ڈبلیو بی)کرتا ہےاور وقف بورڈ کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ وقف جائیداد کا انتظام دیکھے اور اس طرح کی املاک پر زبردستی اور غیرقانونی قبضے کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔  سینٹرل وقف کونسل (سی ڈبلیو سی) نے خواتین کوسلائی اور بنائی، ڈبہ بند خوراک، دردوزی، کپڑے کی چھپائی کی تجارت میں بااخیتار بنانے کے لیے انہیں تربیت دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں تجاویز طلب کی گئی ہیں۔ سی ڈبلیو سی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ  سول سروسیز کے لیے پچاس طلبا  کے واسطےجامعہ ملیہ اسلامیہ اورسول سرویسیز کے لئے50طلبہ اور ایس ایس سی ، سی جی ایل؍بینک پی او امتحانات کے لئے 50طلبہ کے لئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کوچنگ سنٹروں کے ذریعےروزگار کے واسطے مقابلہ جاتی امتحانات کے سلسلے میں مسلم طلبہ کی کوچنگ کے لئے مالی امداد فراہم کی جائے۔

اقلیتی امور کی وزارت نئی روشنی کے نام سے ایک اسکیم نافذ کر رہی ہے۔ یہ اسکیم اقلیتی خواتین میں قائدانہ صلاحیت کو جلا بخشنے کی غرض سے وضع کی گئی ہے۔ اس کا مقصدان خواتین میں علم کی فراہمی اور سرکاری نظام ، بینکوں اور درمیانی سطح کے اداروں  کے ساتھ  ہر سطح پر رابطہ قائم کرنے کے لئے  درکار اوزاروں اور تکنیکیات سے انہیں آراستہ کرکے با اختیار بنانا اور ان میں اعتماد پیدا کرنا ہے۔

مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن (ایم اے ای ایف)اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے لئے بیگم حضر ت محل قومی اسکالر شپ نافذ کر رہی ہے۔ اس اسکیم کے تحت 9ویں، 10ویں، 11ویں اور 12ویں درجوں کی طالبات کو اسکالرشپ فراہم کی جاتی ہے۔ مجاز طالبات آن لائن درخواست دے سکتی ہیں۔ اس اسکیم کی تفصیلاتwww.maef.nic.in  پر دستیاب ہے۔ وزارت کی مختلف اسکیموں کی تفصیلات اس کی ویب سائٹ  www.minorityaffairsgov.in پر دستیاب ہیں۔

5.درگاہ اجمیر

اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختارعباس نقوی نے 19؍مارچ 2018 کو اجمیر شریف میں صوفی سنت حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی درگاہ پر  وزیراعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے چادر چڑھائی۔

اپنے پیغام میں وزیراعظم جناب نریندر مودی نے خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے 806ویں سالانہ عرس کے موقع پر ہندوستان اور بیرون ملک میں خواجہ کے پیروکاروں کو مبارکباد پیش کرنے کے علاوہ اپنی نیک خواہشات پیش کیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس عظیم صوفی کے سالانہ عرس مبارک کے موقع پر میں  درگاہ اجمیر شریف پر چادر اور خراج عقیدت پیش کر رہا ہوں اور ملک کی ثقافتی گوناگونیت اورپُرامن  بقائے باہم کے لئے نیک  خواہشات پیش کرتاہوں۔ سالانہ عرس کے موقع پر دنیا بھر میں خواجہ معین الدین چشتی کے پیروکاروں  کو مبارکباداور نیک خواہشات پیش کئے جانے پر معاشرے کے سبھی طبقوں کے لوگوں نےوزیراعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے چادر چڑھائے جانے کا دلی طور پر خیر مقدم کیا۔ جنا ب نقوی نے 100 بیت الخلاء پر مشتمل ایک کمپلیکس کا افتتاح بھی کیا، جو درگاہ کے نزدیک  ‘‘وِشرام اَستھلی’’ کَیاد میں اقلیتی امور کی وزارت کے ذریعے تعمیر کیا گیا ہے۔ درگاہ میں آنے والے زائرین کی ایک بڑی تعداد اس سہولت سے فیض یاب ہوگی۔ جناب نقوی نے افسروں کے ساتھ اجمیردرگاہ سے متعلق جاری مختلف ترقیاتی کاموں کا جائزہ بھی لیا۔

اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختارعباس نقوی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ صوفی ازم  کے فلسفہ  نے امن اور ہم آہنگی کی سوچ کو وسعت دی  ہے۔ نئی دلی میں 17؍جولائی 2018 کو درگاہ خواجہ صاحب اجمیر کے سرکاری ویب پورٹل کا آغاز کرتے ہوئے جناب نقوی نے کہا کہ موجودہ حکومت معاشرے کے ہر طبقے کی جامع ترقی کے لئے کوششیں کر رہی ہے۔

اس لنک کے ذریعےاس ویب پورٹل https://gharibnawaz.minorityaffairs.gov.in پر پہنچا جا سکتا ہے۔

6.پردھان منتری جَن وِکاس کاریہ کرم (سابقہ کثیر شعبہ جاتی ترقی)

پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم معاشرے کے دیگر کمزورطبقوں اور اقلیتوں کو سماجی و اقتصادی اور تعلیمی اعتبارسے بااختیاربنانے میں ایک سنگ میل ثابت ہوا ہے۔ آزادی کے بعد پہلی مرتبہ جنگی پیمانے پر ایک مہم شروع کی گئی ہے تاکہ اقلیتوں خصوصاً ملک بھر کے 308 ضلعوں میں لڑکیوں کو تعلیمی اعتبارسے بااختیاربنانے کو یقینی بنانے کے لئے بنیادی سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔ مرکزی حکومت، اقلیتی طبقوں کی لڑکیوں کی روزگارسے جڑی ہنرمندی کے فروغ اور تعلیمی طور پر بااختیار بنانے کو ذہن میں رکھتے ہوئےاسکول، کالج، پالی ٹیکنک، گرلز ہاسٹل، آئی ٹی آئی، ہنرمندی کے فروغ کے سنٹر فراہم کر رہی ہے اور یہ سب ان پسماندہ اور نظرانداز کئے گئے علاقوں میں پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم کے تحت فراہم کئے جا رہے ہیں، جنہیں آزادی کے بعد سے ان سہولتوں سے محروم کر دیا گیا تھا۔ گزشتہ 4سال کے دوران پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم کے تحت  اقلیتی  اکثریت والے علاقوں میں مودی حکومت کی طرف سے 16ڈگری کالج، ایک ہزار 992اسکولی عمارتیں، 37ہزار 123 اضافی کلاس رومس، ایک ہزار 147ہاسٹلس، 173 انڈسٹریل  ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، 48 پالی ٹیکنیکس ، 38ہزار 753آنگن واڑی سنٹرس ، 348624، آئی اے وائی (پی ایم اے وائی) ہاؤسیز ، 323سدبھاؤنا منڈپس، 73رہائشی اسکولس، 494مارکٹ شیڈس، 17ہزار 397 پینے کے پانی کی سہولتیں وغیرہ فراہم کی گئی ہیں۔ اس سے کمزورطبقوں، اقلیتوں خصوصاً عورتوں کی زندگیوں میں خاطرخواہ بہتری آئی ہے۔

7.سیکیولرزم اور تفویض اختیارات

سیکیولرزم ،سماجی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور رواداری ہندوستان کے ڈی این اے میں شامل ہے۔ پوری دنیا کے مقابلے،ہندوستان میں  اقلیتوں کے آئینی، سماجی، ثقافتی اور مذہبی حقوق زیادہ محفوظ ہیں۔ حکومت کی طرف سے جنگی پیمانے پر ایک مہم شروع کی گئی ہے تاکہ ملک بھر میں 308 ضلعوں میں اقلیتی طبقوں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کو  تعلیمی اعتبارسے بااختیار بنانے کو یقینی بنانے کی خاطر بنیادی سہولتیں فراہم کی جا سکیں ۔ مرکزی حکومت اقلیتی طبقو ں  کی لڑکیوں کی تعلیمی طور پر بااختیار بنانے اور روزگار سے جڑی ہنرمندی کے فروغ کو ذہن میں رکھتے ہوئے اسکول، کالج، پالی ٹیکنک، گرلز ہاسٹل، آئی ٹی آئی، اسکل ڈیولپمنٹ سنٹر وغیرہ  فراہم کر رہی ہے اور یہ سب  سہولتیں ان پسماندہ اور نظرانداز کئے گئے علاقوں میں پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم کے تحت  فراہم کی جا رہی ہیں، جو آزادی کے بعد سے ان سہولتوں سے محروم رہی تھیں۔

مرکزی حکومت کی طرف سے کئے گئے اقدامات کا مقصد جامع ترقی کو یقینی بنانا ہے۔ ان اقدامات نے اس بات کو بھی یقینی بنایا ہے کہ آج اقلیتوں کو اصل دھارے کی ترقی میں لایا گیا ہے ۔ سیکھو اور کماؤ، استاد، غریب نواز کوشل وکاس یوجنا، نئی منزل، نئی روشنی، بیگم حضرت محل گرلز اسکالرشپ جیسی  اسکیموں نے اقلیتوں کی لڑکیوں کو بااختیار بنانے کو یقینی بنایا ہے۔ اقلیتی طبقوں کے 6لاکھ سے زیادہ لوگوں کو روزگارسے جڑے ہنرمندی کے فروغ کے پروگراموں کے ذریعے روزگار اور روزگار کے مواقع فراہم کئے گئے ہیں۔وزارت نے  اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے مختلف اسکیموں کے تیزی سے اور شفافیت کے ساتھ نفاذ پرزور دیا ہے۔ 17؍جون 2018 کو نئی دلی میں اقلیتوں کی ترقی کے قومی اور مالیاتی کارپوریشن کی طرف سے مالیاتی بندوبست سے متعلق ایک ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا تھا۔

اقلیتی طبقو ں یعنی مسلمان، عیسائی، سکھ، بدھسٹ، جینی اور پارسیوں کے لئے ا س وزارت کی جانب سے  نافذ کی گئیں اسکیمیں اور پروگرام  این سی ایم ایکٹ 1992 کی دفعہ 2 (سی) کے تحت  نوٹیفائی کی گئی ہیں اور یہ اسکیمیں حسب ذیل ہیں:

1.پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم (پی ایم جے وی کے)بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے ترمیم شدہ کثیر شعبہ جاتی ترقیاتی پروگرام(ایم ایس ڈی پی)شناخت کئے گئے اقلیتی اکثیریتی بلاکس، اقلیتی اکثیرتی قصبوں، اقلیتی اکثریتی ضلع ہیڈکوارٹر اور گاؤوں کے کلسٹرس میں نافذ کی گئیں۔

2.تعلیمی اعتبارسے بااختیار بنانے کے لئے  پِری میٹرک اسکالر شپ اسکیم، پوسٹ میٹرک اسکالرشپ اسکیم اور صلاحیت  اور وسائل پر مبنی  اسکالر شپ اسکیم۔

3.ریسرچ فیلوکو بااختیار بنانے کےلئے مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ ۔

4.تکنیکی اور پیشہ ورانہ کورسیز میں داخلے اور مقابلہ جاتی امتحانات کے ذریعے روزگار کے لئے طلبہ اور امیدواروں کی معلومات اور صلاحیت کو بڑھانے کے لئے نیاسویرافِری کوچنگ اور متعلقہ اسکیم۔

5.تکنیکی اور پیشہ ورانہ کورسیز میں بیرون ملک مطالعات کے لئے تعلیمی قرضوں پر سودسبسڈی کے لئے اسکیم        پڑھو پردیس۔

6.یوپی ایس سی، ایس ایس سی، اسٹیٹ پبلک سروس کمیشنوں کے ذریعے کرائے گئے پِریلیمنری امتحان پاس کرنے والے طلبہ کی حوصلہ افزائی کے لئے نئی اڑان اسکیم ۔

7.پارسیوں کی کم ہوتی آبادی کو برقرار رکھنے کے لئے جیو پارسی اسکیم۔

8.اقلیتی خواتین کی قائدانہ صلاحیت کے لئے نئی روشنی اسکیم۔

9.اقلیتوں کے لئے ہنرمندی کے فروغ اسکیم  سیکھو اور کماؤ۔

10.رسمی اسکولی تعلیم اور  درمیان میں ہی تعلیم چھوڑنے والے طلبہ کی ہنرمندی کے لئے نئی منزل اسکیم۔

11.ترقی کے لئے روایتی آرٹس اور دستکاری میں ہنرمندی اور تربیت کو جدیدبنانے کے لئے  اسکیم استاد۔

12.ہندوستانی ثقافت کی مجموعی سوچ کے تحت اقلیتی طبقوں کے مالامال وراثت کے تحفظ کے لئے ہماری دھروہراسکیم ۔

13. تعلیم اور ہنرمندی سے متعلق اسکیموں کے نفاذ کے لئے مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے لئے امداد (گرانٹس اِن ایڈ)۔

14.غریب نواز اسکل ڈیولپمنٹ سنٹر اسکیم۔

15.خودروزگاراور آمدنی بڑھانے کی سرگرمیوں کے لئے اقلیتوں کو رعایتی شرح سودپر قرضے فراہم کرنے کےلئے نیشنل مائنارٹیز ڈیولپمنٹ اینڈ فائنانشیئل کارپوریشن  این ایم  ڈی ایف سی کی حصہ داری۔

اسکیموں کے اعتبار سے حصولیابیوں اور اسکیموں کی تفصیلات  اس وزارت کی ویب سائٹ www.minorityaffairs.gov.in پر دستیاب ہیں اور ایم اے ای ایف کی ویب سائٹ (www.maef.nic.in) اور این ایم ڈی ایف سی کی ویب سائٹ www.nmdfc.org کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔

8.سوؤچھتا

وزارت نے  ہمارے ظاہر اور باطن دونوں کی صفائی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ 15؍ستمبر 2018 کو نئی دلی میں  مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن میں سوؤچھتا ہی سیوا پروگرام میں  اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختارعباس نقوی نے فلم اداکار انوکپور، گلوکارصابری برادران اور دیگرشخصیتوں کے ہمراہ       شرمدان سرگرمیوں میں شرکت کی۔

9.مشاعرہ

اقلیتی امور کی وزارت نے نئی دلی میں بابائے قوم کی 150ویں سالگرہ منانے کے  مرکزی حکومت کے فیصلے کے ایک حصے کے طور پر مہاتما گاندھی کی تعلیمات اور اصولوں کے موضوعات پر مبنی   6؍اکتوبر 2018 کو مشاعرے کا اہتمام کیا۔

26؍اکتوبر2018 کو ممبئی میں بابائے قوم مہاتمام گاندھی کی    150ویں یوم پیدائش یعنی سالگرہ منانے کے لئے مشاعرے کا اہتمام کیاگیا۔ مہاراشٹر کے گورنر جناب سی ودیاساگرراؤ نے اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختارعباس نقوی کی موجودگی میں اس مشاعرے کا افتتاح کیا۔ یہ مشاعرہ   ممبئی کے باندرہ ویسٹ میں رنگ شاردا آڈیٹوریم میں منعقد کیاگیاتھا ۔ اردوکے مشہور شعراء، جن میں جناب وسیم بریلوی، جناب  حسیب سوز، جناب منظر بھوپالی، جناب منصور عثمانی (ناظم)، شاعرہ ڈاکٹر نسیم نکہت، جناب اعجاز پاپولرمیرٹھی، شاعرہ شبینہ ادیب، شاعرہ نکہت امروہوی، گلوکارہ سلمیٰ آغا، جناب شکیل اعظمی، جناب قیصر خالد اور کرنل ڈاکٹر وی پی سنگھ شامل تھے، نے  اپنی شاعری کےذریعے امن، انسانیت اور اتحاد کا مضبوط پیغام دیا۔

سیاسی، سماجی اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے علاوہ دانشوروں اور نوجوانوں نے اس مشاعرےمیں شرکت کی اور  شاعروں کو دادو تحسین پیش  کیااور ان کی حوصلہ افزائی کی۔ مستقبل میں بھی ان مشاعروں کا  لکھنؤ، چنڈی گڑھ، احمد آباد، بنگلورو، رانچی اور دیگر شہروں میں اہتمام کیاجائے گا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More