36 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

جناب گڈ کری کا دریاؤں کو ایک دوسرے سےجوڑنے کے معاملے پر متعلقہ ریاستوں کے مابین اتفاق رائے قائم کرنے کی ضرورت پر زور

Urdu News

نئی دہلی: آبی وسائل، دریاؤں کی ترقی اور گنگا احیا، جہاز رانی، سڑک نقل وحمل اور شاہراہوں مرکزی وزیر جناب نتن گڈ کری نے آج دریاؤوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے کے معاملے پر متعلقہ ریاستوں کے مابین اتفاق رائے قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیاتاکہ جو پانی استعمال میں آئے بغیر سمندر میں جا ملتا ہے اس کا ضرورت والے علاقوں میں استعمال کیاجاسکے۔انہوں نے ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ تبادلہ خیال کے ذریعہ سرگرم مشاورت کے سہارے مسائل کا حل نکالیں تاکہ پروجیکٹوں کا نفاذ ترجیحی بنیاد پر ہوسکے۔

 اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے  کہ ملک میں پانی اور غذائی تحفظ کو فروغ دینے  اور خشک سالی نیز پانی کی قلت والے علاقوں کے لئے دریاؤوں کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑنے والا  پروجیکٹ  بہت اہم اور ضروری  ہے، جناب گڈ کری نے کہا کہ دریاؤوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے والے پانچ پروجیکٹوں کے جلد از جلد نفاذ کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں اور متعلقہ ریاستی حکومتوں کے ساتھ صلاح ومشورہ کرکے ان پروجیکٹوں کے نفاذ کے لئے انہیں حتمی شکل دی جارہی ہے۔ ان پانچ پروجیکٹوں میں کین۔بیتوا لنک پروجیکٹ،دمن گنگا۔ پنچال لنک پروجیکٹ، پار۔ تاپی۔ نرمدا لنک پروجیکٹ، گوداوری۔ کاویری( گرانڈ اینی کٹ) لنک پروجیکٹ اور پاروتی۔ کالی سندھو۔ چمبل لنک شامل ہیں۔قومی آبی ترقیاتی ایجنسی(این ڈبلیو ڈی اے ) کو 9ریاستوں سے اب تک اس سلسلے میں47 تجاویز موصول ہوئی ہیں۔یہ ریاستیں ہے مہاراشٹر، گجرات، جھاڑ کھنڈ،اڑیسہ، بہار، راجستھان، تملناڈو، کرناٹک اور چھتیس گڑھ۔ ان پروجیکٹوں کی کامیاب تکمیل کے بعد سیلاب کےد وران ہونے والی تباہ کاریوں میں کمی آئے گی،آبپاشی کی سہولتیں بہتر ہوں گی، دیہی زرعی شعبے میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، برآمدات میں اضافہ ہوگا اور گاؤوں سے ہونے والی نقل مکانی میں کمی آئے گی۔

جناب گڈ کری نے یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ بین ریاستی اور مرکز و ریاستوں کے مابین دریاؤوں کو باہم جوڑنے والے پروجیکٹوں سے متعلق معاملات کے حل کے لئے ایک باقاعدہ قانونی نظام بنایا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ دریاؤوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے والے پروجیکٹوں میں یہ بات شامل ہیں کہ ہمالیہ سے نکلنے والی ندیوں میں جو فاضل پانی ہے اسے ان علاقوں میں منتقل کیاجائے جہاں پانی کی سپلائی خاطر خواہ نہیں ہے۔تاہم متعدد جزیرہ نما علاقوں کی  ندیوں میں  بڑی مقدار میں موجود پانی استعمال ہوئے بغیر سمندر میں چلا جاتا ہے اور دریاؤوں کو باہم جوڑنے والے پروجیکٹوں پانی کی قلت والے ایسے ہی علاقوں میں اضافی پانی کو منتقل کرنے پر توجہ دی جارہی ہے۔

جناب گڈ کری نے متعدد ریاستوں کے وزراء سے درخواست کی کہ وہ ایسی ندیوں کی نشاندہی کریں جہاں سبھی طرح کی ضرورتوں کی تکمیل کے بعد اضافی  پانی دستیاب ہیں اور جہاں سے پانی کی کمی والے علاقوں میں پانی منتقل کیاجاسکتا ہے تاکہ ایسے علاقوں میں خشک سالی کی صورت حال  کو کم سے کم کیاجاسکے اور زرعی پیداوار میں اضافہ کیاجاسکے ۔اس کا نتیجہ سماج کی سماجی۔ اقتصادی صورتحال کی بہتری کی شکل میں برآمد ہوگا۔

آبی وسائل، دریاؤوں کی ترقی اور گنگا احیا کے وزیرمملکت جناب ارجن رام میگھ وال نے کہا کہ گزشتہ چند مہینوں کے درمیان ہونے والی متعدد علاقائی کانفرنسوں کے درمیان صحت مند گفتگو سے متعدد مقامی مسائل کا حل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کانفرنسوں  اور اس کے بعد ہونے والی میٹنگوں کو فروغ دیا جاناچاہئے۔

ریاستی حکومتوں کے نمائندوں نے کہا کہ مرکز کو چاہئے کہ وہ دریاؤوں کو جوڑنے والے پروجیکٹوں سے متعلق تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ( ڈی پی آر) تیار کرتے وقت انہیں شریک کریں تاکہ کسی غیر ضروری تاخیر سے بچا جاسکے۔آندھرا پردیش کے آبی وسائل کے وزیر جناب دیوی نینی اوما  ما    ہیشور راؤ، کرناٹک کے آ بی وسائل کے وزیر جناب ڈی کے شیو کمار، اتراکھنڈ کے آبی وسائل کے وزیر جناب ستپال مہاراج اور تلنگانہ نےآبپاشی کے وزیر ٹی ہریش رائے میٹنگ میں موجود تھے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More