38 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

بھارت اور امریکہ کے درمیان ملک در ملک(سی بی سی)رپورٹوں کے تبادلہ کے لیے باہمی معاہدے پر دستخط ہوئے

Urdu News

نئی دہلی، انکم ٹیکس ایکٹ 1961 کی دفعہ 286 کی ذیلی دفعہ (4) کے تحت بین الاقوامی گروپ ، ہندوستان کے شہری  مختار ادارہ جواصل ادارہ یا بین الاقوامی گروپ کا متبادل رپورٹنگ ادارہ ہو، ہندوستان کا شہری ہو اسے چھوڑ کراگر بین الاقوامی گروپ کا اصل ادارہ ملک یا مرکزی حکومت کے دائرہ کار کے تحت ہو اسے سالانہ کھاتے کی رپورٹنگ کے لئے مذکورہ بین الاقوامی گروپ کے معاملے میں ملک در ملک (سی بی سی) رپورٹ پیش کرنا ہوگی:

  • خواہ اصل ادارے کو سی بی سی رپورٹ داخل کرنا لازم نہ ہو؛
  • اس کے لئے بھارت کو سی بی سی رپورٹ کے تبادلے کے لئے کوئی معاہدہ نہیں ہے؛
  • خواہ ملک یا مرکز کے زیر انتظام علاقے کی یہ ضابطہ بند ناکامی ہی کیوں نہ رہی ہو اور مذکورہ مقامی کو مجوزہ انتظامیہ کے ذریعے ایسا اصل ادارہ ہی تسلیم کیا جائے گا۔

18دسمبر 2018ء کے جی ایس آر1217(ای) کے نوٹیفکیشن کے ذریعے جو18دسمبر 2018ء سے ہی نافذ العمل ہو گیا ہے اور انکم ٹیکس رولز  1962(ضابطہ) میں یہ کہا گیا ہے کہ سی بی سی رپورٹ (مقامی سطح)پر داخل کرنے کی مدت رپورٹ کی اکاؤنٹنگ سال کے اختتام سے بارہ ماہ کی ہوگی۔

مزید برآں 26دسمبر 2018ء کے سرکلر نمبر 9/2018 کے مطابق ایکٹ119 کے تحت حاصل اختیار سے سی بی ڈی ٹی یک وقتی قدم کی رو سے سی بی سی رپورٹ پیش کرنے کی مدت کی توسیع کردی گئی ہے۔ اس کے تحت اکاؤنٹنگ سال کے معاملے میں 28 فروری 2018ء سے قبل یا 31 مئی2019ء تک رپورٹ داخل کرنی ہوگی۔

بھارت اور امریکہ  درمیان معاہدے نہ ہونے کی وجہ سے سی بی سی رپورٹ اب تک بھارت میں داخل کرنا ممکن نہیں ہے،پھر بھی بھارت اور امریکہ کے درمیان سی بی سی رپورٹوں کی تبادلے کے لئےایک باہمی اہل انتظامیہ معاہدوں کو حتمی شکل دی گئی ہے، جس پر 31 مارچ 2019ء کو دستخط کیا جائے گا۔اس معاہدے کے بعد دونوں ملک اپنے اپنے دائرہ اختیار کے اندر متعلقہ مالی سال شروع ہونے یا یکم جنوری 2016ء سے متعلق بین الاقوامی گروپوں کے اصل اداروں کے ذریعے سی بی سی رپورٹ کا تبادلہ ممکن ہوگا۔امریکہ میں بین الاقوامی گروپوں کے صدر دفاتر رکھنے والے ہندوستان کے اصل اداروں کے نتیجے کے طورپر جنہوں نے قبل ہی امریکہ میں سی بی سی رپورٹ داخل کردی ہیں ، انہیں بھارت میں ان کے بین الاقوامی گروپوں کی سی بی سی رپورٹوں کی مقامی طورپر داخل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More